نیویارک میں جشن ڈاکٹر عبداللہ

رپورٹ: فرح کامران
تصاویر: رفعت حسین

امریکہ  کی تیزی سے دوڑتی ہوئی زندگی میں اگر کبھی کوئی اپنی زبان بولنے والا  مل جائے تو قدم خود بخود رک جاتے ہیں۔ اپنی زبان میں گفتگو کی چند ساعتیں پورے دن کی تھکن کو دور کر دیتی ہیں۔ اعلی تعلیم، بہتر روزگار اور پر آسائش زندگی کے خواب لئے پر دیس میں قدم رکھنے کے چند روز بعد ہی اس بات کا اندازہ ہو جاتا ہے کہ یہ سب ویسا حسین نہیں، جیسا افق کے اس پار سے دکھائی دیتا ہے- اپنے خواب پا لینے کی دھن میں انسان سے اپنا آپ دور ہو جاتا ہے۔ اگر آپ قسمت کے دھنی ہوں اور آپ کو اپنی منزل بھی جائے تب بھی سب کچھ پا لینے کے باوجود ایک خلش رہتی ہے جو آپ کو بے چین رکھتی ہے، اور یہ خلش ہے اپنی تہذیب، اپنی ثقافت اور اپنی زبان ے دوری۔

اپنے اندر سلگتی ہوئی نا آسودگی کی چبھن کو کم کرنے کے لئے لازم ہے کہ اپنی زندگی سے مصروفیت کا غلاف اتار کر کچھ لمحے اپنی ذات سے لپٹی ماضی کی پرچھائیوں میں گم ہو جائیں۔ ایسی محفلوں میں جائیں جہاں اپنی زبان میں ،اپنی تہہذیب اور ثقافت میں رچے بسے ماحول میں اپنے لوگوں سے گفتگو کریں۔ بہت داد و تحسین کے لائق ہوتے ہیں وہ لوگ جو دیار غیر میں اس دوڑتی بھاگتی زندگی میں سے وقت نکال کر ایسی محفلوں کا اہتمام کرتے ہیں جن میں شرکت کر کے اپنے وطن کی یاد تازہ ہو جاتی ہے اور روح تک سیراب ہو جاتی ہے۔

ایسے ہی  لوگوں میں ایک اہم نام ڈاکٹر عبد اللہ کا بھی ہے، جو برسوں قبل یہاں اعلی تعلیم کی غرض سے آئے تھے، لیکن جلد ہی اس بات کا اندازہ کر لیا کہ زندگی گزارنے کے لئے اپنی شناخت اور تہذیب کو زندہ رکھنا ضروری ہے۔ اسی ضرورت کے لئے انھوں نے  علی گڑھ  المنائی ایسوسی ایشن کے ْقیام کی تجویز پیش کی اور اس کے  زیر اہتمام شعر و سخن کا چراغ  روشن کیا۔ چراغ کی  فطرت ہے، جلنا، ٹمٹانا اور بجھ جانا۔۔۔۔۔ لیکن اس کی لو کو برسوں تک تھامے رکھنا اور پھر چراغ سے چراغ جلاتے رہنے کے لئے صرف جزبہ ہی نہیں جنون بھی چاہئے اور یہ دونوں ڈاکٹر عبد اللہ میں موجود ہیں۔  بقول احمد فراز

اگرچہ زور ہواوں نے ڈال رکھا ہے
مگر چراغ نے لو کو سنبھال رکھا ہے

ڈاکٹر عبد اللہ نے پچاس سال  تک اردو زبان کے چراغ کی لو کو سنبھال رکھا ہوا ہے اور ان کی یہ کاوش اس بات کی متقاضی تھی کی ان کی پزیرائی کی جائے۔ جس طرح ایک شاعر دوسرے شاعر کو پیش ہونے والی مشکلات کا اندازہ لگا سکتا ہے اسی طرح اس بات کا اندازہ بھی ایک منتظم ہی لگا سکتا ہے کہ مشاعرے کی محفلیں سجانے والے کو کیا مشکلات ہو سکتی ہیں۔ طاہرہ حسین نے جو خود بھی 20 سال سے زائد سے نیویارک میں کامیاب مشاعر کروا رہی ہیں، اس پذیرائی کا اہتمام کرتے ہوئے ایک  نئی روایت کی بنیاد رکھی اورڈاکٹر عبداللہ کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے 7 مارچ 2020 کو”جشن عبداللہ ” کی تقریب کا اہتمام کیا۔ اس تقریب کی صدارت سینئر شاعر اور سماجی رکن پروفیسر یونس شرر تھے، مہمان خصوصی ڈاکٹر عبداللہ، مہمان اعزازی اشفاق حسین تھے اور نظامت کے فرائض راقم الحروف نے ادا کئے

تقریب کا آغاز خوش نصیب نے تلاوت قران پاک سے کیا۔ خوش نصیب کی عمرصرف  دس سال اور  اج کل نیویارک میں اپنی قابلیت کے جوہر دکھا رہے ہیں۔ طاہرہ حسین نے مہمانوں کو خوش آمدید کہتے ہوئے  ڈاکٹر عبد اللہ کا تعارف کروایا اور ان  کی دیرینہ خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔  اس کے بعد فرح کامران نے نظامت کے فرائض سنبھالے۔  پروگرام کا باقاعدہ آغاز مختلف ویڈیوکلپ پر مبنی پر ڈاکٹرعبداللہ کی زندگی کے حوالے سے ایک ڈاکومنٹری فلم سے کیا گیا جس کو بہت ہی محنت اور لگن سے ان کے دوست افضال عثمانی نے تیار کیا تھا۔ یہ ڈاکومنٹری اصل میں تصویروں کی زبانی ڈاکٹرعبداللہ کی علی گڑھ ایسوسی ایشن کے قیام اور اس کے زیر اہتمام ہونے والے مشاعروں کے حوالے اس ان کی جد و جہد کی کہانی تھی۔ اس ڈاکومنٹری نے شروع سے لے کر آخر تک سامعین کو متوجہ رکھا۔

اس کے بعد مقرین نے اظہار خیال کیا۔ سب سے پہلے علی گڑھ المنائی نیویارک کے صدر تنویر احمد نے تنظیم کے لئے  ڈاکٹر عبد اللہ کی گراں قدر خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔ ڈاکٹر صبیحہ صبا جو پچھلے 35 سال سے ہر سال ان کے سالانہ مشاعرے میں شرکت کر رہی ہیں، ڈاکٹر عبد اللہ اور ان کے منعقد کردہ مشاعروں کے حوالے سے بہت دلچسب واقعات بیان کئےاور اس حوالے سے خوبصورت اشعار بھی سنائے۔ اشفاق حسین بھی ڈاکٹر عبد اللہ کے دیرینہ ساتھیوں میں سے ہیں جو بہت محبت سے خاص طور سے کینیڈا سے اس پروگرام کے لئے تشریف لائے۔ انھوں نے مشاعروں کے سلسلے میں پیش ہونے والی مشکلات کا ذکر کیا اور کہا کہ  ان مشکلات میں ڈاکٹر عبد اللہ کی بے لوث اور مسلسل خدمات اس جشن کی مستحق تھیں جس کا اہتمام طاہرہ حسین نے کیا ہے۔ ان کے علاوہ پروین شیرنے بھی حساب دوستاں چکاتے ہوئے ڈاکٹر عبدللہ کویادوں کا گلدستہ پیش کیا اور جشن کے انعقاد پر مبارک پیش کی۔۔ ڈاکٹر شفیق نے اپنی یاداشتوں پر مبنی مضمون پڑھا جبکہ مشیر طالب اور قانع ادا نے نظمیہ خراج تحسین پیش کیا۔ صاحب صدر پرفیسر یونس شرر نے ڈاکٹر عبداللہ کی فن و شخصیت پر بڑی تفصیل سے گفتگو کی اور ان کی شاعری پر ایک جامع مضمون پڑھا۔ اس موقع پر  طاہرہ حسین، اہالیان نیویارک اور مشاعرہ کمیٹی کی طرف سے ڈاکٹر عبد اللہ کو ان کی خدمات کے اعتراف میں ایک شیلڈ پیش کی گئی۔

اوراب باری تھی  ڈاکٹرعبد اللہ کی، جن کے اعزاز میں یہ محفل سجائی گئی تھی۔ اس موقع پر ان کی جزباتی کیفیت ان کے لہجے میں سنائی اور چہرے پہ دکھائی دے رہی تھی۔ انھوں نے طاہرہ حسین اور تمام شرکاء کا دلی شکریہ ادا کیا اور ایسوسی ایشن اور مشاعروں کے انعقاد کے سلسلے میں اپنے طویل سفرکی کہانی بہت ہی مختصر پیرائے میں دلچسب انداز میں سنائی۔ انھوں نے علی گڑھ المنائی ایسوسی ایشن اور ان کے ارکان کا بھی ذکر کیا اور کہا کہ ان کے بغیر یہ سفر ممکن نہ تھا۔  اس موقع پر سامعین نے ان سے کچھ سوالات بھی کئے۔ ڈاکٹر عبد اللہ اپنی تمام انتظامی صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ ایک ابہت اچھے صاحب دیوان شاعر بھی ہیں اس لئے ان کی شاعری کے بغیر محفل کا اختتام نہ ممکن تھا۔ انھوں نے اپنی خوبصورت نظموں سے سامعین کو لطف اندوز کیا اور تقریب کے رنگ کو شاعرانہ کر دیا۔

اس تقریب میں نیویارک کے مختلف مکتب فکر کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔  اس پروگرام کی ایک خاص بات یہ تھی کہ ڈاکٹر عبد اللہ کے بہت سے دوست میری لینڈ، واشنگٹن اور ورجینیا سے شرکت کے لئے آئے۔ وہ سب منفرد لگ رہے تھے کیوں کہ سب کے سب کالی شیروانی زیب تن کئے ہوئے تھے۔ تو اس تقریب کے دولہا اگر ڈاکٹر عبد اللہ تھے تو ان کے دوستوں نے براتی ہونے کا پورا پرا حق ادا کیا۔

نیویارک کے جگمگاتی شہر میں ایک جگمگاتی اور یادگار شام ڈاکٹر عبد اللہ کی خوبصورت شاعری کے ساتھ اختتام پذیر ہوئی۔

دوستانہ فریب کی قبریں
دور تک اس نگر میں پھیلی ہیں
ایسی ہی زیر خاک بستی میں
زندہ درگور ہو گیا ہوں میں

(ڈاکٹر عبد اللہ)

2 replies
  1. נערות ליווי
    נערות ליווי says:

    I must thank you for the efforts youve put in penning this site. I am hoping to check out the same high-grade blog posts by you in the future as well. In fact, your creative writing abilities has motivated me to get my very own blog now 😉

    Reply
  2. נערות ליווי
    נערות ליווי says:

    I was extremely pleased to discover this page. I want to to thank you for ones time due to this wonderful read!! I definitely appreciated every part of it and I have you bookmarked to look at new information on your web site.

    Reply

Leave a Reply

Want to join the discussion?
Feel free to contribute!

Leave a Reply to נערות ליווי Cancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *